(افسانچہ) آخری کمبل.ازقلم : عارف محمد خان جلگاوں۔


(افسانچہ) آخری کمبل.
ازقلم : عارف محمد خان جلگاوں۔

             سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی ماحول کا رنگ بدل جاتا ہے۔سورج کی تپش اور گرم ہوا کے تھپڑے فضا سے ایسے غائب ہوجاتے ہیں گویا ان کا وجود ہی نہیں تھا۔جاڑے کا سخت موسم تھا اور سردی اپنے عروج پر تھی۔درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر کر منفی میں پہنچ چکا تھا۔سارے شہر پر گھنے کہرے کا راج تھا۔وہ رات کے اندھیرے میں تنہا اپنی کار میں چند کمبل لے کر نکل پڑا ۔سڑک کے فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے بے گھر اور مفلس لوگوں کے جسم پر کمبل ڈالتا ہوا آگے بڑھنے لگا۔اس کی نظر تھوڑی دوری پر پڑھی جہاں چند افرا بے خطر محو خواب تھے۔اس نے اپنی گاڑی کنارے لگائی اور ڈکی سے کمبل نکالنے لگا۔صرف ایک کمبل باقی تھا۔وہ شش و پنج میں پڑ گیا کہ آخر کسے کمبل دے؟؟ اس نے قریب کے شخص کے جسم پر کمبل ڈال دیا اور اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔صبح اسی راستے سے وہ آفس جانے لگا تو اسی جگہ بھیڑ اکٹھا تھی۔وہ گاڑی سے اتر کر دریافت کر نے لگا ؟ کیا ماجرا ہے؟ پتا چلا کہ ایک ضعیف شخص جو فٹ پاتھ پر سویا ہوا تھا کل رات کی ٹھنڈ کی تاب نا لا سکا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سوگیا۔جب وہ اس کے قریب پہنچا تو اپنے باپ کو دیکھتے ہی اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور اسے دل دوز رات یاد آگئی جب گھر میں ہمیشہ ہونے والی بحث و تکرار سے تنگ آکر اور اپنے بیٹے کے سکون کی خاطر اس کے باپ نے ایک رات خاموشی سے ایک خط بیٹے کے نام یہ لکھ کر چھوڑ دیا تھا کہ اس کی تلاش میں وقت ضائع نہ کرے اور اپنی ازدواجی زندگی سکون سے گزارے اسی میں میری خوشی ہے۔۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔