خدارا اپنے بچوں کےایمان کی حفاظت کیجئے۔از قلم : عارف محمد خان

خدارا اپنے بچوں کےایمان کی حفاظت کیجئے۔
از قلم : عارف محمد خان

ہم اپنے نو نہالوں کی تقدیر اپنے قلم سے لکھنے کے لیے اس قدر بیتاب ہوتے ہیں کہ اپنی حیثیت،عافیت اور عاقبت تک کو بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔اور اس وقت سود و زیاں کا احساس ہوتا ہے جب سب کچھ ملیا میٹ ہوچکا ہوتا ہے۔انگلش میڈیم،مراٹھی میڈیم،کانونٹ،مشنری اسکولوں کا اپنا ایک متعارف کلچر ہے۔ایک بات مشاہدے میں آئی ہیکہ اکثر دیہی علاقوں میں ہمارے طلباء کی کثیر تعداد چند روپیوں اور تھوڑی سی سہولیات کی خاطر مراٹھی میڈیم کا رخ کررہی ہیں۔والدین چند روپیوں کی لالچ میں اپنے جگر کے ٹکڑوں کا سودا کررہے ہیں۔مشنری و مراٹھی میڈیم کی اسکولوں میں شروعات ہی شرکیہ کلمات سے ہوتی ہے۔جس کا اثر پورے سال بچوں کے دین،عقیدے،تہذیب اور افکار پر پڑتا ہے۔ان مدارس میں پڑھائے جانے والے مختلف ترانے اور نصاب میں شامل ایسے مضامین بھرے پڑے ہیں جو غارت گر ایمان و عقیدہ ہوتے ہیں۔جبکہ ایمان سے بڑ ھ کر کوئی دولت نہیں ہے۔پورے سال ہماری قوم کے نو نہالوں کو تسلسل کے ساتھ وہی زہر پلایا جاتا ہے۔ہندو فکر کے اسکولس اپنے مذہبی تہوار اور رسم و رواج کی بھر پور نمائندگی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔اس پر ستم ظریفی یہ کہ ہمارے قوم کے معصوم طلباء کے ساتھ ان کے والدین بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ان اداروں میں انتظامیہ،اساتذہ،ملازمین اور نصاب سب ایک ہی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ان احوال میں بھلا کیسے کہا جاسکتا ہے کہ ہمارے لخت ہائے جگر اپنے قلب و نظر کی سادہ تختیوں کو باطل افکار کے گرد وغبار سے بچانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ان قتل گاہوں کے روایتی سالانہ جلسے اپنی تہذیب و ثقافت کی تبلیغ کے لیے بڑےکروفر اور تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوتے ہیں۔اب بھی خواب نوشین سے اگر ہم بیدار نہیں ہوئے تو آنے والی نسلیں ہماری اس مجرمانہ غفلت کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔کیونکہ ایمان پر خاتمہ لازمی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔