اقرا اردو ہائی اسکول جونیئر کالج سالارنگر جلگاوں میں یوم تراجم پروگرام کا انعقاد۔۔
جلگاؤں : (نامہ نگار) اقرا ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام اقراء اردو ہائی سکول سالارنگر جلگاوں میں اس کو لہذا کے پرنسپل ڈاکٹر ہارون بشیر کی صدارت میں یوم تراجم پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
اقرا اقرا سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالکریم سالار صاحب بحیثیت مہمان خصوصی مدعو تھے توصیف تڑوی کے قران پاک سے پروگرام کا اغاز ہوا افتتاحی کلمات معاون معلم ڈاکٹر انیس الدین شیخ علاء الدین نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو ترجمے کی اہمیت معلوم ہو، طلبہ کو ترجمے کے کون کون سے شعبے میں روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں۔ ایک اچھے مترجم میں کون سی خوبیاں ہونی چاہیے ان اغراض کے مد نظر پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔سینیئر معلمہ فرحت تبسم نے ترجمے کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ترجمہ نگاری امتحانی نقطہ نظر سے اہم اہمیت رکھتی ہے زباندانی کے پرچوں میں ایک سوال ترجمے کرنے کے لیے بھی اتا ہے ترجمہ کرتے وقت ہمیں صحیح اصطلاح کا معلوم ہونا ضروری ہے۔ دہم جماعت کے عمار ندیم شیخ اور عفان ندیم نے انگریزی سے اردو میں مکالموں کا ترجمہ کیے پیش کیے۔
ڈاکٹر عبدالکریم سالار صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اج یوم تراجم ہر جگہ منایا جا رہا ہے۔ پروگرام کے انعقاد پر میں اسکو لہذا کے صدر مدرس ڈاکٹر ہارون بشیر نیز ڈاکٹر انیس الدین اور فرحت تبسم کو مبارک پیش کرتا ہوں جنہوں نے بہت اچھا پروگرام انعقاد کیے ترجمے کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ قران مجید عربی زبان میں اتارا گیا، نازل ہوا لیکن اج ہم اسے ترجمے کی بدولت ہی ہر زبان میں اس کو پڑھ سکتے ہیں سمجھ سکتے ہیں اس سے ترجمے کی اہمیت کا اندازہ ہر کوئی لگا سکتا ہے ۔اپنے خیالات دلی جذبات کو ہم اپنی زبان میں بیان کرتے ہیں لیکن وہ زبان نہ جاننے والوں کے لیے ہم اسی خیالات و جذبات کا ان کی زبان میں ترجمہ کر کے ان کو اس سے واقفیت کرا سکتے ہیں۔
صدارتی کلمات میں پرنسپل ڈاکٹر ہارون بشیر صاحب نے پروگرام کے انعقاد کرنے پر شعبہ زباندانی کے صدر سینیئر معلمہ فرحت تبسم ، اور ڈاکٹر انیس الدین شیخ الدین کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے اسکول ھذا میں پہلی مرتبہ یوم تراجم پروگرام کا انعقاد کیے۔
تراجم کی اہمیت کو بتاتے ہوئے موصوف نے کہا کہ مترجم کی حیثیت سے بہت سے روزگار کے مواقع میسر ہیں جہاں ہم اپنا کریئر بنا سکتے ہیں۔ صحافت میں پرنٹ میڈیا اور ملٹی میڈیا دونوں میں مترجم کی حیثیت سے ایک روزگار کا بہترین شعبہ ہے۔ اسی طرح کئی کتابوں کے ترجمے کرنے کے لیے بھی مترجم کی اسامیاں کی ضروری ہوتی ہے ہمیں اس شعبے کی طرف قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ترجمے کی مزید اہمیت بتاتے ہوئے موصوف نے کہا کہ اگر ہم اپنے دین و مذہب کی تبلیغ کرتے ہیں اس کے لیے بھی ہمیں کئی زبانوں میں اپنا ادب کا ترجمہ کر کے ہم اپنا پیغام پہنچا سکتے ہیں۔
ایک اچھے مترجم کے لیے دو سے زائد زبانوں پر عبور ہونا چایے ۔ ہمیں دیگر زبانوں کی اصطلاح کا علم حاصل ہونا بھی ضروری ہے۔ معاون معلم ڈاکٹر انیس الدین شیخ علاء الدین نے نظامت کا فریضہ انجام دیا جبکہ سینیئر معلمہ فرحت تبسم مبین خان کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
Comments
Post a Comment