"ماضی کے جھروکوں سے" فریدخان۔
"ماضی کے جھروکوں سے" فریدخان۔
اردو کارواں ممبئی کا ادب کے معماروں کو خراج
ماہ اگست میں میں کئی اہم معماران ادب کی سالگرہ پائی جاتی ہے جن میں باباےء اردو مولوی عبدالحق، محمد ابراہیم ذوق اور شکیل بدایونی شامل ہیں۔آل انڈیا خلافت کمیٹی کالج آف ایجوکیشن کے اشتراک سے خلافت ہاؤس کیمپس میں اردو کارواں کی جانب سے ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کے پہلے مقرر ڈاکٹر شمس الرب خان، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبۂ عربی واسلامیات، مہاراشٹر کالج نے بابائے اردو مولوی عبد الحق کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ "مولوی عبد الحق کی تصنیفات وتالیفات پر غائرانہ نظر ڈالیے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ نہ صرف ایک عظیم اردو داں تھے، بلکہ ایک بڑے عربی داں بھی تھے. اردو اور عربی کے مشترکہ ذخیرۂ الفاظ پر ان کی گہری نظر تھی. علاوہ ازیں، اردو میں مستعمل عربی الفاظ کے تلفظ کے تعلق سے ان کے یہاں فاضلانہ درستگی اور گیرائی دکھائی دیتی ہے. اس لیے اردو سیکھنے اور پڑھنے پڑھانے کا شوق رکھنے والے ہر فرد کو عربی زبان کا علم بھی حاصل کرنا چاہیے، یہ ہماری جانب سے مولوی عبد الحق کو سچی خراج عقیدت ہوگی.
محمداشفاق باغبان معلم صابو صدیق ٹیکنیکل ہائی سکول اینڈ جونیئر کالج نے محمد ابراہیم ذوق کے حالاتِ زندگی اور ان کی شاعری کی مختلف اصناف سے متعلق خوبصورت انداز میں شرکاء سے خطاب کیا. موصوف نے ذوق کی غزلوں کے ساتھ ساتھ ان کے قصائد پر خاطر خواہ بات کی اور یہ ثابت کیا کہ ذوق بنیادی طور پر قصیدے کے ہی شاعر تھے.
ڈاکٹر عمران امین نے معروف شاعر اور فلمی نغمہ نگار شکیل بدایونی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ
"ہندی فلموں میں بطور نغمہ نگار شکیل بدایونی کا شمار صف اولی میں ہوتا ہے، ان کے نغمے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی بہترین عکاسی کرتے ہیں". "شکیل کے گیت سن کر آج بھی لوگ نہ صرف محظوظ ہوتے ہیں بلکہ ان کے نغمے مشکل حالات میں سنبھلنے کا سہارا بھی فراہم کرتے ہیں". ہم اردو والوں کے لیے فخر کی بات ہے کہ شکیل بدایونی جیسا شاعر اور فلمی نغمہ نگار ہمارے یہاں پیدا ہوا ہے".
اس سے قبل پروگرام کے آغاز میں پرنسپل سائرہ خان (آر سی ڈی ایڈ کالج آف ایجوکیشن، امام باڑا) نے مختصرا اردو کارواں کا تعارف پیش کیا،بالخصوص عشرہ اردو کے تعلق سے روشنی ڈالی۔
اردو کارواں ممبئی و اورنگ آباد کے صدر فرید احمد خان پروگرام کے اغراض و مقاصد کو واضح کرتے ہوئے مہمانان کا تعارف پیش کیا۔انہوں نے عصر حاضر کے اہم شاعر گلزار کو بھی اردو پر لکھی ہوئی ان کی نظم کے ذریعے خراج پیش کیا ،جن کی سالگرہ 18 اگست کو ہی تھی اور امسال وہ 90 سال کے ہو گئے۔
آخر میں اپنے صدارتی خطاب میں سرفراز آرزو چیئرمین آل انڈیا خلافت کمیٹی نے کہا کہ اردو کارواں کے ذریعے ادبی اور علمی پروگراموں کے انعقاد کی سیریز سے طلبہ ءکی نصابی اور غیر نصابی معلومات میں بہت اضافہ ہوتا ہے نیز زبان ادب اور ثقافت کی طرف طلبہ کی دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اردو کا جادو کیسے سر چڑھ کر بولتا ہے اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب اس بات کی تحقیق کی گئی گزشتہ سو سالوں میں سب سے مقبول ترین فلمی نغمہ کون سا تھا تو مغل اعظم کا نغمہ "پیار کیا تو ڈرنا کیا" وہ پہلے پائیدان پر آیا۔
رسک میں شکریہ آل انڈیا خلافت کمیٹی کالج اف ایجوکیشن کی پرنسپل شبانہ ونو نے ادا کیا،انہوں نے خاص طور پر مہمانان کے علاوہ آر سی ڈی ایڈ کالج آف ایجوکیشن امام باڑا کی پرنسپل اور طلبہء کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس پروگرام میں بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔
اس اہم پروگرام میں کئی عاشقان اردو کی شمولیت ہوئی تھی جن میں فاروق سید گل بوٹے،احمد سر ایکسپرٹ کلاسز،نوجوان شاعر وصی اللہ خان،نادرہ موٹلیکر خاص طور پر شامل تھے۔اس پروگرام میں کمیونٹی ٹاکنگ پلیٹ فارم کے روح رواں معروف کالم نگار و ترجمہ نگار غلام عارف خان بھی شامل تھے،انہوں نے اردو کارواں کے علاوہ اپنی جانب سے بھی مہمانوں کی پزیرائی کی اور تہنیت کی۔
Comments
Post a Comment