تعزیتی نشست۔ بیادِ عاجز بياولی۔
جلگاؤں : (نامہ نگار) اقرا ایجوکیشن سوسائٹی جلگاؤں کے زیر اہتمام اقراء ایچ جے تھیم کالج آف آرٹس اینڈ سائنسز مہرون جلگاؤں کے بزم اردو ادب کی جانب سے کالج میں اج ایک تعزیتی نشست بیاد مرحوم عاجز بياولی کی گئی جس کے صدارت عالی جناب ڈاکٹر عبدالکریم سالار صاحب نے ۔ اِس محفل میں موجود شرکا کہ اسم گرامی اِس طرح سے تھے ۔ اقراء ایچ جے تھیم کالج اف ارٹس اینڈ سائنس کے انچارج پرنسپل ڈاکٹر چاند خان ، ڈاکٹر وقار شیخ ، ڈاکٹر تنویر خان، اقرا سالار نگر اردو ہائی سکول کے پرنسپل ڈاکٹر ہارون بشیر ، اسی طرح ڈاکٹر شفیق ناظم، ڈاکٹر یوسف پٹیل ، مستقیم باغبان، ڈاکٹر حفیظ شیخ ، ڈاکٹر امین قاضی، ڈاکٹر عرفان بشیر ، ڈاکٹر صدا شیو ڈا پکے، فرحان شیخ، عبدالعزیز، کامل شیخ ، عروج احمد، نے شرکت کی۔ ڈاکٹر تنویر خان نے تلاوت کلام پاک سے نششت کا آغاذ کیا ۔اُسکے بعد مرحوم عاجز بیاولی کے متعلق سامعین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر وقار نے کہا کہ عاجز بیاولی ایک معتبر شاعر اور اچھے انسان تھے۔ جناب ڈاکٹر ہارون بشیر نے کہا کہ عاجز بیاولی صاحب معیاری اردو بولتے اور ان کا کلام بھی نہایت معیاری ہوتا۔ ان کی سوچ وسیع تھی انہوں نے مفلسی میں بھی اپنے بچوں کی اعلی تربیت کی۔ جناب یوسف پٹیل صاحب نے کہا کہ وہ بہترین شاعر تھے۔ انہوں نے ہر ایک کی عزت کی۔ اور موقع محل شعار کہنا ان کی خصوصیت تھی۔ ڈاکٹر چاند خان صاحب نے بھی کہا کہ عارف اعظمی صاحب کے توسط سے ان سے ملاقاتیں ہوتی تھی ۔وہ بہت ملنسار انسان تھے۔ ڈاکٹر شفیق ناظم نے کہا کہ عاجز بياولی صاحب کی زبان نہایت ہی فسیح تھی۔ ان کے کلام میں نزاکت تخیل دیکھتے بنتا تھا۔ وہ روایتی شاعری کے امین تھے۔ صدارتی خطبے میں ڈاکٹر عبدالکریم صاحب نے کہا عاجز بياولی کا انتقال یہ اردو ادب کا ایسا نقصان ہے ، جس کا خلا پور کرنا دشوار ہے۔ اقرا ایجوکیشن سوسائٹی کے ذریعے عاجز بياولی صاحب کو "مرحوم ذاکر عثمانی ایوارڈ" سے نوازا گیا تھا۔ ان کی کتاب " نقش پائے گما" شائع کرنے میں سوسائٹی کا کلیدی رول رہا۔ درحقیقت ان کی غیر معمولی خصوصیات کا اعتراف ہم کرتے ہیں۔ عاجز بياولی صاحب ایک عظیم شاعر تھے۔ ہم ان کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ مرحوم کی مغفرت کریں اور اُنہیں جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطا فرمائے۔ انشاءاللہ ائندہ کے پروگرام میں عاجز بیاولی کے نام سے یک ایوارڈ جاری کریں گے۔ اس طرح کا اعلان ڈاکٹر عبدالکریم صاحب نے کیا۔ دعا پر اس نشست کا اختتام ہوا ۔
Comments
Post a Comment