چٹوری زبان کند ذہن کا معاشرہ۔از۔۔۔۔۔۔ (رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان ایم۔اے۔)
چٹوری زبان کند ذہن کا معاشرہ۔
از۔۔۔۔۔۔ رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان M A ,B ed شولاپور۔
جب بھی ہم اپنے گھروں سے باہر نکلتے ہیں تو اکثر مسلم محلّے میں دیکھتے ہیں کہ ہر طرف سے خوشبو مہک رہی ہوتی ہے ایسی خوشبو ہوتی ہے کے کوئی شکم سیر ہو کر کھایا ہوا ہو تو بھی پھر سے بھوک لگ جاتی ہے اتنی مہک آنے کے بعد کوئی کیسے خود کو روک پائیں گے۔۔۔۔یہ خوشبو یہ مہک ہوتی کھانوں کی جو ہوٹلوں سے نکلتی ہے مسلم اریے کے ہر گلی ہر نکڑ یہاں تک کہ مساجد کے باہر بھی ٹھلیے لگے ہوتے ہیں اور ہمارے یہاں شادیوں پر کئی طرح کے ڈیشس بنائے جاتے ہیں۔
اور کپڑے تو بے انتہا مہنگے مہنگے ہوتے ہیں آج کل لوگوں میں یہ چلن عام ہوتا جارہا ہے جتنے مہنگے کپڑے پہنے ہوں گے اتنا ہی اپنا اسٹیٹس اونچا ہوگا ۔۔۔ آج ہر کوئی چاہئے وہ امیر ہو کہ غریب اُنکی گھر کی خواتین اور بچے مہنگے کپڑے زیب تن ہوتے ہیں۔
اب ایک لمحہ فکر اس طرف کرتے ہیں جب کسی مسلم محلّے کا یا پورے اريے کا جائزہ لیا جائے تو مشکل سے ایک مدرسہ ہمیں ملتا جس میں مشکل سے زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 40 سے 50 ہو تو خوش نصیبی سمجھ لینا چاہئے ۔۔۔ جب وہی اریے کا جائزہ لینگے تو ہمیں ہر گلی ہر نکڑ یہاں تک کہ مساجد کے پاس بھی لذیذ کھانے کے ٹھیلے لگے ہوتے ہیں
ہر کوئی باہر کا کھانا پسند کرنے لگے ہیں ہمیشہ ذائقہ دار کھانا پسند کرتے ہیں ۔۔جب جب لوگوں کو میں اس قدر کھانے کے شوقین دیکھتی ہوں تو میں سوچنے لگ جاتی ہوں کہ یہ لوگ جینے کے لئے کھاتے ہیں کیا کھانے کے لیے ہی جیتے ہیں ...
ہم اُس نبیؐ کے اُمتی ہیں جس نے دو وقت بھی شکم سیر ہو کرکھانا نہیں کھایا اور ہمارے خلفائے راشدین بھی ابوبکر صدیقؓ ،عمر فاروقؓ، عثمانِ غنیؓ اور علی ؓ یہ وہ لوگ ہیں جن کی ہاتھ میں حکومت تھی جن کی خلافت تھی وہ لوگ بھی کبھی دو وقت کھانا نہیں کھاتے تھے عمرؓ فاروق جو روٹی کھاتے تھے وہ اتنی سخت ہوتی تھی کہ کوئی عام آدمی کے حلق سے نیچے نہیں اُترتی تھی اور کپڑے اتنے موٹے کھادی کے ہوتے تھے جس میں 16 پیوند لگے ہوئے تھے ۔۔۔عمر فاروقؓ مہنے میں کبھی کبھار گوشت کھاتے تھے
اور ہم لوگ مہنے میں کبھی کبھار بغیر گوشت کا سالن کھاتے ہیں چائنیز تو پوچھو مت جگہ جگہ پر گاڑیاں ہوتی ہیں اور ہر کوئی گاڑی پر کھاتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں۔۔۔۔ہمارے معاشرے میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو زردے تمباکو اور شراب کی لت میں مبتلا ہیں تو دوسری طرف کرکٹ میں جوا اور رقم کو ڈبل کرنے کی چکر میں مشغول بھی ایک طبقہ ہے جو ہر دن اپنا سکون کھو رہا ہے اور اسی طرح ایک طبقہ بے جہاں رسم و رواج کا عادی بن کر سود پر قرض لیکر پریشان ہے تو کچھ پیر باباوں کے چکر میں اپنے زوال کی طرف رواں دواں ہے اور انہیں کے بچے تعلیم کی اخراجات نا ہونے کی وجہ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے سے محروم ہورہے ہیں اور قوم کا تناسب ہائیر ایجوکیشن میں کافی کم ہوچکا ہے ، اور شادی کہ بعد تعلیم دلانے پر بھی توجہ دینی ہوگی آج کہ دور میں اہم اور ضروری ہے تاکہ وقت پر لڑکیوں کا اچھے گھرانے میں رشتہ بھی ہوجائے اور وہ مستقیل تعلیم بھی جاری رکھ سکے ، ان تمام باتوں پر ذرا نہیں بہت سوچنے کی ضرورت ہے
بہت افسوس ہر جگہ مسلمان کٹ رہے ہیں پیٹ رہے ہیں جوتے چپل پڑ رہے ہیں پھر بھی ہر دوسرا مسلمان کھانے پہنے کے علاوہ کوئی دوسری طرف سوچنا ہی نہیں چاہتا اگر ہم مسلمان ایک ہوجائے اور ایک مقصد پر کام کرنے لگے تو ساری دنیا میں ان شاء اللہ صرف مسلمانوں کی ہی حکومت ہوگی۔۔۔۔ آدھی روٹی کھاؤ بچوں کو خوب پڑھاؤ اس وقت دنیا بھر میں مسلمانوں کے جو تشویش ناک حالات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ہر عقلمند انسان یہ جانتا ہے کہ مسلمان،اسلام اور اسلامی شعائر کے خلاف دن بہ دن دائر تنک کیا جارہا ہے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں ایسے میں آج مسلمانوں کی غفلت کل ہماری نسلوں کوبرباد کردیں گی اسی لیے آج کی ضرورت بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ کروانا اپنے بچوں کا ایمان مضبوط کروانے کے ساتھ ساتھ ان کے اعمال کی اصلاح کریں ،اخلاق کو درست کریں ،جلوت اور خلوت کی زندگی کو تقوی والی زندگی بنائے بچوں میں ایمان پر قربان ہونے کا جذبہ پیدا کریں۔
Comments
Post a Comment