الامین ڈگری کالج بیدر کے ”جشن ِ درختاں“ تقریب سے ماہرین جنگلات و ماحولیات کاخطاب۔


 بیدر۔ 30جولائی (نامہ نگار ) تمام طالبات درخت لگائیں اور ایک سال تک اس کے Care Taker بنی رہیں گی۔ الامین تعلیمی ادارہ کمرشیل ذہن نہیں رکھتا۔وہاں پڑھنے والے طلبہ وطالبات کوبھی کمرشیل ذہنیت سے فری رکھاجاتاہے اورطلبہ کو معاشرے کے لئے کارآمدبنانا ہی ریاست کرناٹک کے الامین تعلیمی ادارہ کامقصد ہے لہٰذا طلبہ کو سماجی ذمہ داریوں کااہل بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔یہ باتیں جناب عبدالسلام مبشر سندھے خازن الامین ایجوکیشن سوسائٹی بیدر نے بتائیں ۔ وہ الامین ڈگری کالج بیدر کے زیراہتمام منعقدہ جشن ِ درختاں ( ونامہوتسو) اور سوشیل فاریسٹری تقریب سے الامین عبدالمجید خان میموریل ہال بیدرمیں طالبات سے خطاب کررہے تھے۔ جناب محمد مجیب الدین اسسٹنٹ کنزرویٹر آف فاریسٹ (سوشیل فاریسٹری) بیدر نے الامین ڈگری کالج کی طالبات سے ”جشن ِ درختاں اور سوشیل فاریسٹری“ عنوان کے تحت ونامہوتسو کیاہے ؟جنگل کی تعریف ؟ماحولیات کس کو کہیں گے ؟اور مسائل کا ممکنہ حل ؟ جیسے ذیلی عناوین پر تفصیل سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جنگل سے ہمیں لکڑی ملتی ہے، گوند ، لاک، شہد، بمبواور طبی پودے حاصل ہوتے ہیں۔ لیکن اس سے زیادہ بیش قیمت چیزیں جنگل سے جو ہمیں حاصل ہوتی ہیں ان میں آکسیجن، صاف پانی ، خوبصورتی ، سبزہ ، موسم، صاف ہوا، ندی اور نالے ہیں۔لیکن آج انسان ہے کہ سڑک ، بریج ، ڈیم بنانے کے لئے جنگلوں کاصفایاکررہاہے ،انڈسٹری ، فیکٹریز جنگلوں کی قاتل ہیں۔ اس قدرتی جنگل کے مقابلے کانکریٹ کا جنگل کھڑا کرتے ہوئے انسان خود اپنااور آنے والی نسل کانقصان کررہاہے۔ آلودگی میں ہوائی ، صوتی ، آبی آلودگی کوہم سب جانتے ہیں لیکن Radiation اور پلاسٹک آلودگی آج کا اہم موضوع ہیں۔ موبائل اورریموٹ کنڑول کے ذریعہ ریڈیشن والی آلودگی بڑے پیمانے پر انسانی معاشرے میں پھیل رہی ہے۔ پن ، کرسیاں ، میز ، دروازے ، بیاگ اور پانی کے کین پلاسٹک سے بنائے جارہے ہیں۔ انھیں استعمال کرنا چھوڑنا ہوگا۔اسی طرح گیسیس کے اخراج کے سبب زمین گرم ہوتی جارہی ہے۔ سمند رجواربھاٹا کی نظر ہورہے ہیں۔ زمینی حرارت میں اضافہ کئی ایک خطرناک چیزوں کودعوت دے گا۔جن میں قحط سالی بھی شامل ہے۔ ائرکنڈیشنڈکااستعمال بڑھ گیاہے۔ ان سب چیزوں کاحل یہی ہے کہ ہم سب لوگ اور طلبہ پودے لگائیں۔ وہیکل پر سفر کم سے کم کریں۔قدرتی چیزوں پر انحصار شروع کردیں ۔ خود میں صبر کامادہ پیداکریں۔ کرناٹک اسٹیٹ وائلڈ لائف بورڈ کے رکن جناب ونئے کمار ماڑگے کو ان کے ریاستی رکن بنائے جانے پر الامین کی جانب سے بھرپور طریقے سے تہنیت پیش کی گئی ۔ بعدازاں انھوں نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے بیدر ضلع کا 33%علاقہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہئے لیکن بیدرضلع میں صرف 4%جنگل واقع ہے۔ ریاست کرناٹک میں سب سے زیادہ بارش کورگ میں ہوتی ہے۔ بید رکامقام چوتھا ہے ۔ بیدر کالال پتھر صرف ناگالینڈ ،اور آسام وغیرہ جیسی ریاستوں میں ہی ملتاہے۔ 13ویں صدی عیسوی کے بعد بیدر کو بیدربنانے والے بادشاہ کانام حضرت سلطان احمد شاہ ولی بہمن تھا۔ اس نے ورنگل (کاکتیہ )کے راجا کو ہر اکر ان کے علاقے بھی بیدر کی بہمنی سلطنت میں شامل کئے تھے اور گلبرگہ سے پایہ تخت کو بیدر لے آیا تھے۔ تب سے 156سال تک بہمنی سلاطین کی حکومت بیدرمیں رہی جن میں نصرت جہاں نامی بادشاہ خاتون گزری ہیں جنہوں نے 26سال تک بیدرکی ترقی وترویج کے لئے کام کیا۔ موصوف نے بیدرکو منصوبہ بند شہر بتلاتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا میں کہیں ایساشہر نہیں ہے ، جیسا بیدر کے بادشاہ نے بنایاہے۔بیدر کا قلعہ ارک فصیل بند ہے لیکن شہربیدرکو بھی فصیل بند کرتے ہوئے اپنی رعایا کوبھی بادشاہوں نے تحفظ فراہم کیا۔ بیدرکی زیرزمین آبی گزرگاہوں (کاریز) کی بابت بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ بیدرمیں باولیوں کاایک جال بچھاہواہے اور یہ باولیوں ایک دوسرے سے کنکٹ ہیں۔ جناب محمد مجیب الدین اور جناب ونئے کمارماڑگے سے طالبات نے مختلف سوالات کئے ۔ کالج کی پروفیسر س نے بھی سوالات میں حصہ لیا۔ تقریب کی صدارت جناب خواجہ میاں پرنسپل الامین ڈگری کالج بیدر نے کی۔ مہمانان میں جناب محمد رفیع احمد خان پرنسپل الامین CPUکالج بیدر ، ادارہ کے اڈمنسٹریٹر پروفیسر مقبول احمد، جناب محمدیوسف رحیم بیدری اور جناب رحمت اللہ رحمت شیموگوی شہ نشین پرموجودتھے۔پروگرام کی کارروائی محترمہ عامر یزدانہ صاحبہ نے چلائی۔ پروگرام کاآغاز طالبہ حافظ اقراءتنظم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔سمیہ فاطمہ بی ایس سی سکنڈ سمسٹر نے نعت شریف پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ پروفیسر اسریٰ انجم نے استقبالیہ کلمات پیش کئے۔ انگریز ی کی پروفیسر شافعہ میڈم نے آخر میں اظہار تشکر کیا۔ تقریب کے آرگنائزنگ ٹیم میں عامر یزدانہ پروفیسر باٹنی ، اسریٰ انجم کیمسٹری پروفیسر اور محمد فیروز خان شامل تھے۔ پروگرام کے اختتام کے فوری بعد الامین گرلز ہائی اسکول کے سامنے لب سڑک شجرکاری کی گئی۔ بعدازاں تمام طالبات کو فی کس ایک پودا تحفہ میں دیاگیااور تاکید کی گئی کہ اس پودے کی انہیں سال بھر پرورش کرنی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ