"فن افسانہ نگاری پر مزاکرہ "

ممبئی : نامہ نگار (فرید خان) "منشی پریم چند کی سالگرہ پر اردو کار واں کا خراج" 
اردو اور ہندی کے معروف ادیب منشی پریم چند کی 145 ویں سالگرہ کے موقع پر اردو کارواں اور آر سی ڈی ایڈ کالج آف ایجوکیشن امامباڑہ کے اشتراک سے ایک خصوصی مزاکرہ بہ موضوع "فن افسانہ نگاری" کا انعقاد کیا گیا۔
میزبان کالج سے وابستہ معلم وسیم شیخ سر نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے طلبہء پر واضح کیا کہ منشی پریم چند کس پائے کے افسانہ و ناول نگار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی سالگرہ پر پوری دنیائے  اردو میں مختلف ادبی  پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے،پروگرام  ہذا بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔انہوں نے معروف افسانہ نگار سلام بن رزاق کا افسانہ "دہشت" پیش کیا جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے ،یوں انہیں بھی یاد کیا گیا۔
صدر اردو کارواں فرید احمد خان نے بتایا کہ اردو کارواں نے اپنی تشکیل سے لے کر اب تک مسلسل مختلف انداز کے ادبی پروگرام اور مقابلوں   کا انعقاد کر کے منشی پریم چند کو خراج پیش کیا ہے اور آج کا پروگرام فن افسانہ نگاری کے موضوع پر اس لیے رکھا گیا کہ اردو کارواں نے ہمیشہ طلبہ کی مخفی صلاحیتوں کو ابھارنے کی اور ان کو پلیٹ فارم مہیا کرانے کی کوشش کی ہے،انہوں نے افسانوں میں خواتین کے مسائل اور کردار نگاری کی مثال پیش کرتے ہوئے معروف ادیبہ و شاعرہ تبسم ناڈ کر کی حالیہ افسانوی مجموعہ" کہکشان غم "کا تذکرہ کیا ساتھ مہمانوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کا استقبال کیا۔
مہاراشٹر کے ادبی افق پر نمایاں شناخت رکھنے والے نوجوان افسانہ نگار وسیم عقیل شاہ پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو تھے،انہوں نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے بہت آسان مگر علمی انداز میں افسانے کی تاریخ اور افسانہ و کہانی کا فرق بیان کیا۔
انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ افسانہ نگاری میں افسانے کے پلاٹ اس کے مرکزی کردار اس کے زمان و مکاں، مکالمہ نگاری اور اسلوب کی بڑی اہمیت ہے۔انہوں نے بالخصوص منشی پریم چند کے افسانے کفن کے کرداروں کا خاص طور پر تجزیہ کیا اور اس کے مختلف عناصر کی ترتیب کو واضح کیا۔
وسیم عقیل شاہ نے طلبہ کو افسانہ نگاری کی طرف مائل کرتے ہوئے کہا کہ" اس سے آپ کے اندر پوشیدہ جوہر کھل کر سامنے آئیں گے"، ساتھ ہی انہوں نے ہمارے معاشرے میں موجودہ مسائل پر مبنی کہانیوں اور پلاٹ پر افسانہ نگاری کی ترغیب دلائی۔
پروگرام کی صدارت ڈاکٹر مسرت صاحب علی (سابق پرنسپل گورنمنٹ بی ایڈ کالج ،ممبئی) نے کی۔
انہوں نے ابتداء میں اس بات کا تذکرہ کیا کہ ان کے تعلیمی کریئر کا آغاز میزبان کالج سے ہی ہوا تھا۔
ڈاکٹر مسرت نے اس بات پر اردو کارواں کو مبارکباد دی کہ اردو کارواں مسلسل طلبہء کے لیے مختلف نوعیت کے علمی ادبی اور ثقافتی پروگرام کا انعقاد کرتا چلا آیا ہے،جس سے ان کی نہ صرف خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کا تعلیمی طور پر بھی بہت فائدہ ہوا ہے نیز ان کو ایک پلیٹ فارم مہیا ہوا ہے۔
فن افسانہ نگاری کے موضوع پر انہوں نے افسانہ نگاری کے دور جدید کے مختلف رجحانات کا تذکرہ کیا اور اس بات کی وضاحت کی کہ ایک اچھے معیاری افسانہ نگار کو کس طریقے سے افسانہ لکھنا چاہیے۔انہوں نے مقرر خصوصی وسیم عقیل شاہ کےفن افسانہ نگاری پر علمی خطاب کو بہت پسند کیا۔
آخر میں میزبان کالج کی پرنسپل سائرہ خان نے معزز مہمانان کا شکریہ ادا کیا اور ان سے درخواست کی کہ طلبہ کی رہنمائی کے لیے وہ گاہے بگاہے کالج کا دورہ کیا کریں اور طلبہ سے مختلف علمی و ادبی موضوعات پر خطاب کیا کریں۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔