خالقِ کائنات۔از قلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان شولا پور پٹھان۔
خالقِ کائنات۔
از قلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔رضیہ سلطانہ الطاف پٹھان شولا پور پٹھان۔
اللہ قائم بذات ہے، اللہ اول ہے اللہ سے پہلے کوئی نہیں اللہ آخر ہے اللہ کے بعد کوئی نہیں ،اللہ ظاہر بھی ہے ، اللہ سے اُوپر کُچھ نہیں ،اللہ باطن ہے اللہ سے چھپا ہوا کُچھ نہیں ،اللہ وہ جس کی تسبیح ساری کائنات کررہی ہے ،اللہ وہ ہے جو زندگی اور موت کا مالک ہے
اللہ وہ ہے جس نے ہمیں پیدا کیا اللہ وہ ہےجو ہمیں رزق دیتا ہے اللہ وہ ہے جو ہمیں ایک دن موت دے گا،اللہ وہ ہے جو بیماری میں شفاء دیتا ہے، اللہ وہ ہے جو قیامت کے دن ہمارے گناہ بخش دے گا ، اللہ وہ ہے جو ہر شئے پر قدرت رکھتا ھے۔۔إن اللہ علی کل شيء قدیر (اللہ ہر چیز پر قادر ہے)
جب ہم اللہ کو پہچان جاتے ہیں تو اللہ کے سامنے جھکنا آسان ہوجائے گا نمازیں بھاری نہیں لگیں گی، سجدے پورے ذوق و شوق سے اداکرنے لگو گے صبر کرنا سیکھ جاؤگے اللہ کے خاطر اللہ سے محبت کرنا سیکھ جاتے ہیں اللہ سے محبت سب سے بڑا سہارا بن جاتی ہے
اللہ وہ ہے جو ہمیں سب کچھ عطا کرتا ہے پر کبھی جتاتا نہیں ،اللہ وہ ہے جو ہمارے دن بھر کے کئے گناہوں کو دیکھتا ہے پھر بھی دوسری صبح فرشتوں کے ہاتھوں میں ہمیں رزق دیتا ہے اللہ وہ ہے جو ہماری ہزار خطاؤں ،نا فرمانیوں کو ایک ندامت کے آنسو سے دھودیتا ہے، اللہ وہ ہے جو رات کی تاریکیوں کو روشن صبح عطا کرتا ہے ،اللہ وہ ہے جو ہمارے دلوں کے حال جانتا ہے ،اللہ وہ ہے جو صرف ہماری نیکی کرنے کی نیت پر بھی ثواب عطا کرتا ،اللہ وہ ہے جو ہمارے گناہ کرنے کی نیت پر عذاب نہیں دیتا جب تک کے گناہ سرزد نہ ہو ،اللہ وہ ہے جو والدین کو محبت کی نظر سے دیکھنے پر ثواب عطا کرتا ہے
اللہ کی ہر صفت اُس کی ذات ہی کی طرح لامحدود ہے اللہ کا علم غیر محدود ہے ہمارے پاس وہ ترازو ہے جو تولہ ،ماسہ تولتی ہے ہمارے پاس کلو کو تولنے والا ترازو نہیں اسی لئے اللہ کے علم انداز لگنا اُس کی حکمت انداز لگنا انسان کے لئے ناممکن ہے اللہ کے علم کا اُس کی قدرت کا کوئی احاطہ نہیں کرسکتا ۔۔اللہ تعالیٰ کی نشانیوں اور کائنات کے ذرے ذرے میں موجود اس کی قدرت میں غور وفکر کر کے انسان کو اللہ کی قدرت اور اس کی وحدانیت پر ایمان لانے کا وارث بناتی ہے۔
اللہ کی ذات ہمیشہ سے ہے قدیم ہے ویسے ہی اُس کا علم بھی ہمیشہ سے ہے ۔کسی نے اُسے نہیں دیا اللہ عالم الغيب ہے سوئے اللہ کے کسی کو غیب کا علم نہیں ہم اللہ کو عالم الغیب کہتے ہیں کیوں کہ جو علم ہم نہیں جانتے ہم سے چھپا ہوا ہے وہ اللہ کے لئے غیب نہیں کیوں کہ اللہ عليم ہے ۔۔وللہ عليم بذات الصدور اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں ہمارے سینوں کی باتوں کو جانے والا ہے
کسی بھی انبیاء اکرم اور ہمارے پیارے پیارے آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا علم بھی ذاتی نہیں ہےعطائی ہے ،تمام انبیاء کے پاس جو علم ہے جس کو لوگ غیب کا علم سمجھتے ہیں وہ غیب کا علم اللہ کا عطا کیا ہوا عطائی علم ہے انبیاء کا علم غیر محدود نہیں محدود ہے آپ حضور کا علم بھی قدیم نہیں حادث ہے
اللہ کے 6 بنیادی صفت مانا جاتا ہے وجود، حیات ،علم ،قدرت ،ارادہ اور کلام
اللہ کی تعریف لکھنے کے لئے سارے درخت قلم بن جائے سمندر کا سارا پانی سیاہی بن جائے اور زمین بیچھا دی جائے اور تمام انبیاء ،تمام شہداء ،تمام اولیاء،تمام انسان ،تمام فرشتےاور ملائیکہ لکھتے لکھتے تھک جائے گے پھر بھی تعریف کا ایک ذرہ مکمل نا ہوپائے گا *یہ اللہ ہے جو خالقِ کائنات ہے*
Comments
Post a Comment