خدا کے گھر کے بعد مجھے اُردوگھر پسندآیا لگا : ڈاکٹر نورالامین۔

شولاپور : (نامہ نگار) مجھے زمین پر خداکے گھر کے بعد اُردو گھر پسندآیا۔ یہ بیان پربھنی سے تشریف لائے مہمان ڈاکٹر نورالامین نے اپنے دورہ اُردو گھرشولاپور میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اُردوگھر کا تصوربہت اچھا لگا اور مجھے بہت خوشی ہوئی کہ ہندوستان میں اُردو زبان کو ایک گھر مل گیا۔ اُردو ہماری مادری زبان ہے اور یہ اس کا گھر ہے۔ اُردوگھر ماں کی گود ہے اس میں اردو کے نونہال تربیت پائیں گے۔ یہ اردو گھر آباد رہے شاد رہے۔ ایک قوم اگر پڑھتی ہے تو تہذیب زندہ رہتی ہے۔ زبان زندہ رہتی ہے۔ اس کا مذہب زندہ رہتا ہے۔ اردو کے خمیر میں گنگا جمنی تہذیب کے عناصرہیں۔ اس نے اپنی بھائی چارگی، اخوت اور اپنی حُب الوطنی کے تمام تر محازو ں پر جھنڈے گاڑھے ہیں۔ وہ اگر کسی مخصوص گھر میں اپنا نمایاں کام یا کردار ادا کرتی ہے تو میں سمجھتا ہوں یہ اردو والوں کے لیے اور اہل شولاپور کے لیے فالِ نیک ہے۔ اُردو گھر ساری دُنیا کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ حکومت مہاراشٹر مبارکبادی کی مستحق ہے کہ اس نے ایک خوبصورت زبان کی سرستی کی۔ اس اردو گھر کے مستقبل میں ثمرآورنتائج برآمد ہوں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیع چوبدارنے اُردو گھر کا تعارف کرتے ہوئے کہا کہ ان شاء اللہ اُردو گھر ملک کے تمام اُردو گھر وں میں اپنی سرگرمیوں کی بنا پر سرِ فہر ست رہے گا۔ موجودہ دورمیں شولاپور ملک میں اردو کا مرکز بن رہا ہے اور یہ اردو گھر اس کو اور مستحکم کرے گا۔ اُردو گھرکے ناظم کُتب ساحر نداف نے مہمانان کو اُردو گھرکی سیر کرائی ۔ ڈاکٹرنورالامین اور محترم منور ،اردو کی سہولیات اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے متاثر ہوئے۔ نظامت اور رسم شکر یہ پروفیسر ڈاکٹرغوث احمد شیخ نے کی۔

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ