ہدیہ اور عطیہ دینے میں اولاد کے درمیان مساوات ۔از قلم :مولوی شبیر عبدالکریم تانبے ۔
ہدیہ اور عطیہ دینے میں اولاد کے درمیان مساوات ۔
از قلم :مولوی شبیر عبدالکریم تانبے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہدیہ اور عطیہ میں اولاد کے درمیان برابری کرنا
اولاد چاہے وہ مذکر ہو یا موئث یہ اللہ تعالی کی نعمت ہے جو اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جسے چاہے عطا فرماتے ہیں جیساکہ قرآن مجید میں ارشاد ہے
والدین کو اپنی اولاد سے طبعی اور فطری محبت ہوتی ہے اور انکی وہنظر میں اپنی ساری اولاد برابر ہوتی ہے اور ہر بچہ چاہتا ھیکہ میں اپنے والدین کا زیادہ نور نظر بنوں اور میرے والدین سب سے زیادہ مجھ سے پیار و محبت کرے اور میرا ہی سب سے زیادہ خیال رکھیں اور بسااوقات والدین بھی جڈبات سے مغلوب ہوکر اپنی بعض اولاد کو بعض پر ترجیح دینے لگتے ہیں جسکی وجہ سے بسااوقات بچوں کے آپسمیں ایکدوسرے سے اختلاف اور بغض و عناد پیدا ہوتا ہے یا بسااوقات اولاد کے دلوں میں اپنے والدین کے لئے وہ عزت و آحترام اور اطاعت و فرمانبرداری کا وہ جذبہ پیدا نہیں ہوتا جسکے والدین حقدار ہوتے ہیں اسلئے بغیر کسی ضرورت اور مجبوری کے ھدیہ اور گفٹ دینے میں اپنی بعض اولاد کو بعض پر ترجیح دینا یہ صحیح اور مناسب نہیں ہے بلکہ اپنی تمام اولاد میں برابری کرنا چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی مستحب ہے
حضرت نعمان بن بشیر سے مروی ھیکہ انکے والد انھیں نبئ کریم کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا میں نے اپنے اس بچے کو اپنا ایک غلام دیا ہے تو نبئ کریم نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام بچوں کو اسی قدر عطیہ دیا ہے انھوں نے عرض کیا نہیں تو نبئ کریم نے فرمایا اس سے بھی واپس لے لو
دوسری ایک روایت میں ہے تو نبئ کریم نے فرمایا کیا تم نے اپنے تمام بچوں کیساتھ یہی سلوک کیا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں تو نبئ کریم نے فرمایا اللہ تعالی سے ڈرو اور اپنے بچوں کے بارے میں انصاف کیا کرو تو میرے والد ماجد لوٹے اور وہ صدقہ واپس لے لیا
دوسری حدیث مبارکہ میں ھیکہ نبئ کریم نے فرمایا اے بشیر کیا تمہارا اسکے علاوہ بھی کوئی بچہ ہے ؟ انھوں نے عرض کیا ھاں فرمایا کیا تم نے ان تمام کو اسی قدر عطیہ دیا ہے انھوں نے عرض کیا نہیں تو نبئ کریم نے فرمایا تو پھر مجھے گواہ نہ بناو کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا
اور ایک روایت میں ھیکہ اس پر میرے سوا کسی اور کو گواہ بناو پھر فرمایا کیا تم یہ چاہتے ہوکہ فرمانبرداری میں تمہارے تمام بچے برابر ہوں انھوں نے عرض کیا ھاں فرمایا تو پھر ایسا نہ کرو ( ریاض الصالحین)
زندگی کے ہر شعبے کے متعلق دین اسلام اور اہل علم سے رجوع کرنا چاہیئے اسلئے کہ دین اسلام نے زندگی کے ہر شعبے کے متعلق رہنمائی فرمائی ہے اسیطرح والدین کے ذمہ ضروری ھیکہ ھدیہ اور گفٹ دینے میں اپنی تمام اولاد کے درمیان برابری کرے اور بغیر کسی مجبوری کے کسی کو کسی پر ترجیح نہ دے بسااوقات والدین اپنے کسی بچہ سے زیادہ محبت اور لگاو ہونیکی وجہ سے یا اسکے چھوٹا ہونیکی وجہ سے ایک کو دوسرے پر ترجیح دیتے ہیں جسکی وجہ سے آپسی رنجش اور اختلاف پیدا ہوتا ہے جو والدین اور اولاد دونوں کے حق میں نقصاندہ ہوتا ہے
اسلئے علماء کرام فرماتے ہیں کہ اپنی تمام اولاد کے درمیان ھدیہ اور گفٹ کے دینے میں برابری کرنا چاہئے وہ لڑکا ہو یا لڑکی مستحب ہے
اللہ تعالی ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں نبئ کریم کی تعلیمات اور سنتوں پر عمل کرنیکی توفیق عطا فرمائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment