بچوں کے مستقبل کا ذمےدار کون!!!!مضمون از ۔۔۔نلا مندو سراج الدین ( راحیل)پیر کرم علی شاہ اُردو اسکول نمبر ۱۰۔ پنویلِ مہا نگر پا لیکا ۔ ، رائے گڑھ، مہاراشٹرا۔
بچوں کے مستقبل کا ذمےدار کون!!!!
مضمون از ۔۔۔نلا مندو سراج الدین ( راحیل)
پیر کرم علی شاہ اُردو اسکول نمبر ۱۰۔ پنویلِ مہا نگر پا لیکا ۔ ، رائے گڑھ، مہاراشٹرا۔
______________________________________________
السلام وعلیکم!!
میں ایک مدت سے غور کر رہا ہوں کی ہمارے بچّے اور نوجوان گمراہی کی طرف گامزن ہو رہے ہیں۔ جسکی سب سے بڑی وجہ ہے موبائل فون۔ موبائل فون کے استعمال سے بچّے غلط راہ پہ گامزن ہو رہے ہیں، مثلاً یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھنا، اور الگ الگ سوشل میڈیا ایپلیکیشن کا استعمال کرنا، ریلز بنانا وغیرہ۔ انہیں یہ پتہ ہی نہیں ہے کی وہ صحیح ہے یا غلط، اور نہ کبھی ہم نے بچوں کو موبائل کا صحیح استعمال بتایا ہوگا۔
جب لوک ڈاؤن کا دور چل رہا تھا تب ہمارے معاشرے کے والدین اور بچے اینڈروئیڈ فون سے روبرو ہوئے، کیونکہ لاک ڈاؤن میں بچوں کی پڑھائی آن لائن چلنے کی وجہ سے تمام گھروں میں موبائل آگیا، یہاں تک تو ٹھیک تھا لیکن اسکے ساتھ ساتھ بہت ساری بری عادتوں نے بھی ہمارے دروازے پر دستک دی ۔ جیسے یوٹیوب پر ریلس دیکھنا، مختلف سوشل میڈیا ایپلیکیشن سے ہم سب روبرو ہوئے، یہ سلسلہ اسکول کی پڑھائی تک ٹھیک تھا۔ کیونکی موبائل سے ہم نئی نئی معلومات حاصل کر سکتے ہیں، مختلف مضامین پر معلمین نے پڑھائی کے تعلّق سے ویڈیوز بنائے، اسباق سمجھائے اور سوال جواب کے ویڈیوز دیکھ کر بچّے پڑھائی کرنے لگے، ي سلسلہ چلا تقریباً 2 سال تک۔
لیکن ہم اس بات سے انجان تھے کی موبائل کا زیادہ استعمال بچوں سے اُنکا بچپن چین لیگا ۔ موبائل بہت کار آمد چیز ہے، لیکن اس کے برعکس نقصانات بھی بہت ہوئے، جیسے جو 2 سے 6 سال کے بچوں پر موبائل فون کا بہت برا اثر ہوا۔ انہیں موبائل کی لت لگ گئی جسکی وجہ سے ي ہوا کی بچّے کھانا کھاتے وقت موبائل دیکھنے لگے۔ اور ویڈیوز دیکھتے وقت جو الگ الگ طرح کے اشتہار آتے ہیں جو کی بچوں کے لیے غیر ضروری ہیں وہ بھی بچّے دیکھنے لگے۔ جسکا انجام یہ ہوا کی بچّے موبائل نہ دینے کی وجہ سے بچّے بد اخلاق ہونے لگے اور بڑوں کا ادب کرنا بھولتے چلے گئے، اور اب نوبت یہاں تک آگئی کی بچوں کو الگ الگ طرح کی بیماریاں ہونے لگیں، جیسے آنکھوں کی بیماری اور کچھ بچّے تو اس قدر بیماری میں مبتلا ہوئے کی انہیں اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔
ہمارے بچّے موبائل کے استعمال سے مختلف معلومات حاصل کرنے کی بجائے ريلز بنانا اور اپلوڈ کرنا سیکھ گئے اور انہیں اس کام میں مزہ آنے لگا، جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ بچّے پڑھائی سے دور ہورہے ہیں اور غیر ضروری عادتوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
اگر اسی طرح چلتا رہا تو وہ دین دور نہیں کی آنے والی پیڑھی کے بچوں سے اُنکا بچپن چھن جائے گا اور وہ لطف وہ مزہ بچوں کو نصیب نہیں ہوگا۔ اُن بچوں کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہوگا کی وہ اپنے آپ کو اُن تاریکیوں میں مبتلا کیے دے رہے ہیں جہاں سے نکلنے میں بہت سی دشواریاں اور مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ اور ان حالات کے ذمےدار وہ والدین ہیں جو کچھ دیر کے آرام کے لئے بچوں کے ہاتھ میں موبائل دے دیتے ہیں۔
اگر ہماری قوم کا مستقبل بہتر بنانا چاہتے ہیں تو اپنے بچوں کو موبائل کا صحیح استعمال سکھائیے، بچوں کو بتائیے کی اس کے استعمال سے ہم نئی نئی زبانیں سیکھ سکتے ہیں، مختلف ممالک کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں، مختلف مضامین کی معلومات حاصل کرکے ہم ہمارے علم میں اضافہ کر سکتے ہیں اور اپنے مستقبل کو روشن کر سکتے ہیں۔
مجھے ي بتاتے ہوئے بڑا ہی افسوس ہو رہا ہے کی دوسرے ممالک کے بچّے موبائل اور کمپیوٹر کے استعمال سے نئی نئی ایجادات کر رہے ہیں اور ہماری قوم کے بچّے صرف اور صرف گمراہی کا شکار ہو رہے ہیں۔
ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے اور کیا صحیح ہے اور کیا غلط، یہ اپنے بچوں کو بتائیے اور انہیں ي سمجھائے کی اس چھوٹے سے موبائل کے استعمال سے ہم اپنے مستقبل کو کس طرح روشن کر سکتے ہیں اور نئی نئی چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کی وہ ہم سب کو اور اپنی قوم کے بچوں کو صحیح علم سے نوازے اور ہمیشہ راہ مستقیم پر چلائے۔
آمین !
Comments
Post a Comment