اُردو گھر شولاپورمیں سلام بن رزاق کو خراجِ عقیدت

شولاپور:  نامہ نگار۔ اُردوگھرشولاپور میں انتظامی کمیٹی کی غیر رسمی میٹنگ میں  اُردوفکشن  کی معروف شخصیت مرحوم سلام بن رزاق کی رحلت پر خراجِ عقیدت پیش کی گئی۔  تقریب کی صدارت اُردو گھر کے ناظم راجا باغبان صاحب نے کی۔  اس موقع پر اُردو گھر انتظامی کمیٹی کے اراکین، ڈاکٹرمحمد شفیع چوبدار، ڈاکٹرہارون رشید باغبان، محمود نواز، آصف اقبال، سرفراز بلول خانی، عبدالمجیدسر، عمران جمعدار،  ناظم کتب ساحر نداف، اللہ بخش چودھری اورزید مرسنلی موجود تھے۔

       مرحوم سلام بن رزاق کو خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے آصف اقبال نے کہا کہ سلام بن رزاق اردو افسانہ کا ایک معتبر نام ہے۔ اُردو افسانہ نگاری کو فروغ دینے میں آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ مرحوم بے باک افسانہ نگارتھے۔ ان کا موازنہ سعادت حسن منٹو سے کیا جاتا تھا۔ ادیب کا سرمایہ دنیاوی مال ومتاع نہیں ہوتا اس کا تخلیق کردہ ادب ہی اس کی اصل دولت ہوتی ہے۔ڈاکٹرمحمد شفیع چوبدارنے مرحوم کا سوانحی خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ  ان کا اصل نام شیخ عبد السلام عبد الرزاق تھا ۔دُنیائے ادب میں آپ  سلام بن رزاق کے نام سے مشہورہیں۔ آپ  15 نومبر 1941 میں پنویل، مہاراشٹر  میں پیدا ہوئے ۔ اپنے ادبی سفر کی  ابتدا شاعری سےکی ، لیکن  ان کے طبیعت کے اصل جوہر فکشن  میں عیاں ہوئے۔ 1960 میں  ثانوی تعلیم  مکمل کی ۔ 1962 میں محض اکیس برس کی عمرمیں اُردو کے نامورادبی رسالہ"شاعر" میں آپ کا پہلا مختصرافسانہ شائع ہوا۔  درس و تدریس کو آپ نے اپنا ذریعہ معاش بنا لیا اور ممبئی بلدیہ  اسکول میں  چھتیس سالہ تدریسی خدمات  انجام دے کر 1999 میں سبکدوش ہوئے۔ سلام بن رزاق نے افسانہ کے علاوہ ڈرامے، تنقیدی مضامین، بچوں کا ادب اور ترجمہ نگاری میں بیش قیمتی اضافہ کیا ـ ان کے فکر و فن پر کئی ریسرچ اسکالرز نے مختلف جامعات سے پی۔ ایچ۔ ڈی ۔ کی ڈگریاں حاصل کیں اور درجنوں ایم۔ فل۔  کے مقالے لکھے گئے ـ 16 کتابیں ، جن چار افسانوی مجموعے 'ننگی دوپہر کا سپاہی'، 'معبر '، 'شکستہ بتوں کے درمیاں ' اور 'زندگی افسانہ نہیں ' ، ' ننھے کھلاڑی' (بچوں کا ناول) 'ماہم کی کھاڑی' (مراٹھی ناول کا ترجمہ )، 'جی اے کلکرنی کی کہانیاں ' (مراٹھی سے ترجمہ شدہ کہانیاں ) 'عصری ہندی کہانیاں' (ہندی سے ترجمہ شدہ کہانیاں )وغیرہ آپ کا لافانی ادبی سرمایہ ہےـ  ڈاکٹرہارون رشید باغبان نے  ان کے ڈراموں پر اظہارخیال کیا اور ان کے شولاپورسے ادبی رشتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹراسٹیٹ اُردو اکادمی میں شولاپورکے فن کارو ں اور بہت سے ڈراما گروپس نے آپ کے ڈرامے پیش کیے اور ریاستی سطح پر انعامات حاصل کیے۔ سلام بن رزاق اُ ردو ساہتیہ اکیڈمی کے سلسلے میں کی مرتبہ شولاپورآئے اور یہاں کی ادبی محفلوں میں شرکت کی ۔  صدارتی تقریر میں اُردو گھر کے ناظم راجاباغبان نے  سلام بن رزاق کی  شخصیت کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ : سلام بن رزاق جتنے اچھے ادیب تھے اتنے ہی اچھے انسان تھے۔ وعدے کے پکے اور انصاف پسند تھے۔  اُردو اکیڈمی کے ڈراما مقابلے آپ کے ڈرامے ہمیشہ توجہ کا مرکز رہتے تھے۔  راجا باغبان کے سلام بن رزاق سے اپنے ذاتی  اور ادبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  میں نے ان کے افسانے پر مبنی ڈراما "خصی" کیا تھا جسے  مرحوم نے بہت سراہا تھا۔ میری  ڈراموں کی  کتاب کے لیے آپ نے نہایت معیاری مضمون تحریر کیا تھا  جس کی وجہ سے میری کتاب کی ادبی اہمیت میں چارچاند لگ گئے۔  پروگرام کے اختتام پر مرحوم کے حق میں دُعائے مغفرت کی گئی۔   سرفراز بلول خان سے نے نظامت کی اور محمود نواز نے رسم شکریہ اداکی۔

 

 

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔