آئے سمجھتے ہیں____ اسرائیل اور فلسطین کی تاریخ قسط نمبر _1از قلم ( آفرین عبدالمنان شیخ سولاپور۔)



آئے سمجھتے ہیں____
 اسرائیل اور فلسطین کی تاریخ
(Israel and Palestine Conflict.)
قسط نمبر _1
از قلم ( آفرین عبدالمنان شیخ سولاپور۔)
______________________________________________
فلسطین یہ صرف مسلمانوں کی سر زمین جتنی اہم مسلم کے لئے ہے اتنی ہی اہم عیسائی اور یہودی لوگوں کے لیے ہیں۔
۱۵۰۰ صدی میں ملک  فلسطین کی سر زمین سلطنت عثمانیہ کے زیر نگراں میں تھی۔
سن ۱۸۰۰ میں یہودی لوگوں میں دھیرے دھیر ے یہ سوچ پروان چڑھنے لگی کہ انکا اپنا ایک الگ ملک ہو جس کی وجہ سے اُن پر جو ظلم ہو رہا ہے اسکا مقابلہ کیا جا سکے.
اس رد عمل اور ترکیب کو Zionism 
کہا جاتا ہے۔
 دوبارہ قیام اور اب  یہودی قوم کی ترقی اور تحفظ کے لیے ایک تحریک جو اب اسرائیل ملک  ہے۔zionism 
کہلاتا ہے۔
 یہ تھیوڈور ہرزل کے تحت 1897 میں ایک سیاسی تنظیم کے طور پر قائم کیا گیا تھا، اور بعد میں اس کی قیادت چیم ویزمین نے کی ۔
یہ ترکیب اس قیادت اور اُمید میں قائم ہو رہی تھی کہ خود کی آزاد سرزمین پر ان کی حکومت ہو اس کے چلتے یہودی فلسطین کی سر زمین پر رہنے کے لئے چل پڑے ۔
سن 1914 میں پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی جسکو (world war _1)
کہا جاتا ہے۔سلطنت عثمانیہ کے خلاف UK اور France اس وقت یہ ملک لڑ رہے تھے۔خلافت عثمانیہ کس طرح کمزور پڑ جائے اسی کوشش میں برطانوی اور فرانسیسی حکومت نے الگ الگ گروپ بنا کر عرب ملکوں کو سلطنت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کرانا شروع کر دیا تھا۔اور بدلے میں برطانوی اور فرانسیسی حکومت نے عربوں سے وعدہ کیا کہ اُنہیں فلسطین کی سر زمین دے گے لیکن یہ ایک دھوکا تھا اس وقت فرانس اور برطانوی حکومت ایک خفیہ سیاسی چال اپنی چل رہے تھے ۔
جنگ کے ختم ہونے میں بعد فلسطین کو انگلنیڈ نے اپنے قبضے میں لے لیا۔
اور اس نے بڑے پیمانے پر اپنی سیاسی چال چلتے ہوئے فلسطین کی سر زمین پر یہودی لوگوں نے بڑے پیمانے پر ہجرت کرنا شروع کیا جس کو دیکھ کر عرب ملک ناراض ہونے لگے دیے ہُوئے وعدے کی خلاف ورزی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔
کچھ عرصہ بعد دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا یعنی World war _2
اس کے درمیان بڑے پیمانے پر یہودی فلسطین میں آکر رہنا شروع کر دیے تھے۔سن 1918 میں صرف %6 یہودی فلسطین میں آباد تھے جب کے سن 1947 تک کل آبادی کا ٪۳۳ فی صد حصہ یہودی فلسطین میں آ کر آباد ہوئے تھے۔دوسری جنگ عظیم کے ختم ہوتے ہی یونائیٹڈ کنگڈم یعنی UK کے سامنے اب سوال کھڑا ہوا کہ فلسطین کا اب کیا کرنا ہے؟UN نے آخر فیصلہ کیا one country -Two State solution جس کی خلاف ورزی 1947 میں واحد ہندوستان نے کی تھی اس تجویز پر۔
اور یہ dividation کو UN کے زیر نگراں رکھا گیا۔جب کہ عرب ممالک اس فیصلہ سے ناراض تھے آخر 29 نومبر 1947 کو یہ Partition کی منصوبہ بندی پوری ہو جاتی ہے اور اس کے اگلے ہی دن یعنی 30 نومبر کو جنگ شروع ہو جاتی ہے فلسطین جولیشیا اور یہودی جولیشیا کے درمیان۔
اسی کے چلتے 14 مئی 1948 کو اسرائیل ایک آزاد ملک ہونے کا اعلان کرتا ہی ہے اور اسی دن عرب فلسطینی جنگ کا اعلان کرتے ہیں۔اس جنگ میں اسرائیل کی جیت ہوتی ہے اور فلسطین کا 77 فی صد سر زمین پر انکا قبضہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
اس جنگ میں کل 7 لاکھ عرب فلسطین اپنے گھروں سے بے گھر ہو جاتے ہیں جس کو فلسطینی باشندے
نخبہ(NAKBA) کہتے ہے اور یہی درد آج بھی اُن کے دلوں میں قائم اور وہ دن آج بھی اُنہیں یاد ہے ۔
اُسی دن کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان وہی حالات بننا شروع ہوئے جو دور حاضر میں موجود ہے۔
یہ ایک صدیوں پرانا پیچیدہ معاملے ہے
صدیوں پرانے  اپنے ہی گھر سے بے گھر ہونا یعنی جسکو فلسطینی NAKBA کہتے ہیں۔
UN کے کیے ہُوئے دھوکے ہی بنیاد ہے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنا زعے کے ۔مغربی ممالک نے holocaust اور کلونزم جیسے ظلم فلسطینیوں پر کرتی رہی ہے۔
 دوسری طرف مصر نے سویز کینال کو قومیت کا درجہ دیا اور اسرائیل کو اس کے استعمال سے روک دیا_


جاری____________

Comments

Popular posts from this blog

پانگل جونیئر کالج میں نیٹ, جی میں کامیاب طلباء کا استقبال۔

رتن نیدھی چیریٹیبل ٹرسٹ ممبئی کی جانب سے بیگم قمر النساء کاریگر گرلز ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کو سو کتابوں کا تحفہ۔

شمع اردو اسکول سولاپور میں کھیلوں کے ہفتہ کا افتتاح اور پی۔ایچ۔ڈی۔ ایوارڈ یافتہ خاتون محترمہ نکہت شیخ کی گلپوشہ